Saieen loag

منگل، 5 مارچ، 2019

زکر کربلا پر اجرت حلال یا حرام .

زکر کربلا پر اجرت حلال یا حرام :

"تحریر و تحقیق:   "سائیں لوگ                            

مقصد شھادت امام حسین ع اور دین فروش زاکر و خطیب کی منه مانگی فیسیں:
قرآن و احادیث معصومین ع کی روشنی میں مکمل تحقیقی پوسٹ.

اھل تشیع کیلۓ لمحه فکریه اھلبیت ع ھر دور میں مظلوم رھے آپنی جانوں کے نذرانے سمیت ان کے زکر پر بھی محب اھلبیت ع کو معاشی قربانی  دینی پڑتی ھے.

سب سے پهلی بات یه که منه مانگی بھاری اجرت لینے والے زاکر یا خطیب میں اور تو سب کچھ ھو سکتا ھے مگر اخلاص ھر گز نھیں ھو سکتا.

دوسرا سب سے بڑا جو نقصان ھوتا ھے وه ھے معاوضه لینے کے لالچ میں دینی احکامات میں تحریف جس وقت تبلیخ جنس کی صورت احتیار کر لیتی ھے.

 تو زاکر یا مبلغ سامعین کی ضروریات کو مد نظر رکھنے کی بجاۓ انکی مرضی پر توجه دینے لگتا ھے.

زاکر یا خطیب کوشش کرتا ھے که آپنی جنس ان کی مرضی کے مطابق منظم کرۓ چاھے اسے آپنی دنیا کیلۓ دین میں تحریف یا خود ساخته جھوٹی روایات کو بھی ترتیب کیوں نه دینا پڑۓ.

انھیں چیزوں اور بھاری فیس اور شھرت کی وجه سے آج کے زاکر یا خطیب نے واقعه کربلا کے حقائق اور تعلیمات اھلبیت ع کی حقیقت کو مسخ کرتے ھوۓ قیاس پر بھت غلو کیا ھے.

ھر زاکر پهلے زاکر سے زیاده واه واه اور چرچا کیلۓ جو آپنے زھن ناقص میں قیاس آیا پڑھتا چلا گیا سامعین سب گونگلو بن کر واه واه اور نعرۓ لگاتے جاتے ھیں,

 اس طرح ان بازاری زاکروں نے بغیر تحقیق کے خیالی مضمون بنا کر مقصد شھادت امام حسین ع کو نقصان پهنچا یا ھے.

آج ھم دیکھتے ھیں که قرآن و معصومین ع ان دین فروش,کربلا فروش مبلغین کے بارۓ کیا حکم دیتے ھیں.

فرمان الھی ھے معمولی دنیاوی مفاد کی خاطر میری آیات کو مت بٹورو.
سوره بقره ع:41.

قرآن پاک میں فرمان الھی ھے ان کی اتباع کرو جو تم سے اجرت نھیں لیتے.
سوره یسین ع:21,

جو لوگ الله سے ڈرنے والے ھیں وه الله کی آیات کو تھوڑی سی قیمت پر نھیں بیچ دیتے.
سوره آل عمران ع:199,

جو لوگ الله کی آیات کو چھپاتے ھیں اور اس کے عوض دنیاوی مفاد لیتے ھیں وه آپنے پیٹوں میں آگ بھرتے ھیں.
سوره بقره ع:174,

ان رسولوں کی اتباع کرو جو تم سے کوئی اجرت نھیں لیتے .
سوره یسین ع:21.

حضرت لوط,شعیب,اور صالح ع نے فرمایا :
اور میں تم سے اجرت نھیں مانگتا میر اجر تو رب العالمین کے پاس ھے.

سوره شعرا ع:145/164/180.

حضرت ھود ع نے فرمایا:
آۓ میری قوم میں تم سے اس دین پر مال نھیں مانگتا میرا اجر میرۓ رب کے پاس ھے.سوره ھود ع:29.

دوسری جگه قرآن میں فرمان الھی ھے آۓ ایمان والو بھت سے عالم ,درویش اھل کتاب کے کھاتے ھیں مال لوگوں کے ناحق اور روکتے ھیں الله کی راه سے.

 سوره توبه ع:34,

نوح ع نے فرمایا میں کوئی اجرت طلب نھیں کرتا میرا اجر صرف الله کے پاس ھے.
سوره شعرا ع:109,

رسول الله ص نے فرمایا آپ کے دین میں اس پر کوئی اجرت کا تم سے سوال نھیں کرتا اور نه ھی تکلیف میں پڑتا ھوں .
سوره ص ع:86,

مذید اس طرح کے احکام آپ سوره بقره ع:41/86,
سوره نساء ع:44/سوره مائده ع:44,
سوره توبه ع:9/سوره النحل ر:95,سوره آل عمران ع:187,
میں ملحاظه فرما سکتے ھیں.
ھر نبی تبلیح اسلام کے ساتھ آپنے روزگار کیلۓ مختلف پیشے بھی آپناۓ ھوۓ تھے.
حضرت آدم ع زراعت,حضرت ادریس ع سلائی کاکام,حضرت زکریا ع صنعت ,حضرت داؤد ع زره بناتے تھے,کچھ انبیاء ع بکریاں پالی ھوئی تھیں,خود رسول الله ص تجارت سمیت بکریاں بھی رکھی ھوئیں تھیں.
واجبات و حقوق العباد سمیت تبلیخ دین بھی کرتے تھے.

انھوں نے صرف دین کی تبلیخ کو پیشه اختیار نھیں کیا اور نه ھی معصومین ع نے ایسا کیا تو پھر ان کے محب ایسا کیوں کر رھے ھیں.

اربوں کروڑوں کی جائیدایں زمینیں بنگلے لگژری گاڑیاں اور عیش و عشرت کی سب آسائشیںوں کو ترجیح کیوں .

کسی بھی معاوضے کے بغیر دین کی تبلیخ اور مدح و مصائب اھلبیت بیان کرنا افضل اور محبوب ترین اعمال میں سے ھے.

انبیاء ع اھلبیت ع اور اصحاب رسول ص اور تبع تابعین اور معروف و متقی علماۓ حقه و مجتھدین کرام نے کبھی بھی دینی کاموں میں اجرت نھیں لی.

لھذا مناسب ھے که انبیاء و معصومین ع کے نقش قدم پر چلنے والے علماء  کرام کو چاھیۓ که معاوضه نه لیں ,

عقائد,حلال و حرام عظمت اھلبیت ع تبلیح قرآن مصائب کربلا اور دیگر شرعی علوم کی تبلیخ و تعلیم پر اجرت کو کاروبار کے طور پرمت لیں.

قرآن اور اھلبیت ع دونوں ھم پلا ھیں انکی تعلیم پر اجرت لینا حرام ھے کیونکه یه شرعی امور ھیں.

اب ھم آتے ھیں قرآن کے بعد نھج البلاغه و دیگر فرامین معصومین ع کی طرف.

رسول اکرم ص نے فرمایا که الله پسند نھیں کرتا که کوئی اس وجه سے ھنر سیکھے تاکه اس کے زریعے  لوگوں سے بے نیاز ھو جاۓ لیکن جو اس وجه سے علم حاصل کرتا ھے تاکه اسے کاروبار بنا لے الله اس سے نفرت کرتا ھے.
ربیع الابرار جلد :2,ص:543.

مولا امیر المومینین ع نے فرمایا:
وه آخرت کے اعمال کے زریعے دنیا طلب کرتے ھیں اور دنیاوی اعمال کے زریعے آخرت طلب نھیں کرتے.
نھج البلاغه خطبه :32,
بحار الانوار جلد:78,ص:5

معلم کو چاھیۓ معاوضه کیلۓ تعلیم نه دے لیکن اگر اسے کوئی ھدیه دیا جاۓ تو اسے قبول کر لے .
تھذیب الحکام  ج:6,ص:365/حدیث:1047.

امام باقر ع نے فرمایا ھمارۓ زریعه لوگوں کا مال نه کھاؤ ورنه فقیر و نادار ھو جاؤ گے.
اصول کافی ص:521,

امام جعفر صادق ع نے فرمایا:
جو شخص دینوی منفعت کیلۓ حدیث حاصل کرۓ آخرت میں اس کا کوئی حصه نھیں
اصول کافی ص:23باب المتاکسل بعلمه والمباھی.

امام جعفر صادق ع نے فرمایا خطیب یا زاکر پهلے فیس یا اجرت طے نا کرۓ بلکه قربة الی الله پڑھو اگر بعد میں کچھ دیا جاۓ تو اسے قبول کرو.

مھج الاحزان ص:12,طبع ایران.

مقتدر و جید علماء کرام نے بھی فیس یا اجرت کو طے کرنا جائز نھیں کھا بلکه یه کھا ھے قربة الی الله پر زور دیا ھے.

اور  کها که معاوضه لینے والے کو آخرت میں اجر و ثواب نھیں ملے گا.
بانیان کو بھی چاھیۓ که زاکر کے سفر و خرچ کو دیکھ کر سے ھدیه دیں.

افسوس سے کھنا پڑتا ھے که جب سے مجالس عزا کو کچھ پیشه ور لوگوں نے زریعه معاش بنا لیا ھے اسی وقت سے مذھب کی صحیح تبلیخ ختم ھو کر ره گئی ھے.
اب تو رفته رفته ان لوگوں کی ھوس زر اس قدر بڑھ گئی ھے که حلال و حرام کی بھی پرواه نھیں رھی یھاں تک که بعض پیشه ور زاکرین کنجر,اداکار,تھیٹر اداکار,اور ڈانسرز کے ھاں بھی مجالس پڑھنا اور ان سے فیس لینا معیوب نھیں سمجھتے.

بلکه کچھ نے تو آجکل ان کنجریوں سے شادی بھی کر رکھی ھے.

انشاء الله ماه جلد ھی اصلاح مجالس و عزاداری پر سیر حاصل بحث کریں گے تاکه مذھب تشیع کی حقیقی تعلیم اور مقصد کربلا کو عام کیا جاۓ.

دعاءگو :
                  "سائیں لوگ"

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...