Saieen loag

منگل، 5 مارچ، 2019

غالی مذھب حقه کیلۓ بدنامی کا سبب قوم.

فکر انگیز واقعه اگر غور اور تعصب  سے ھٹ کر پڑھ لیا تو:

                  " تحریر: "سائیں لوگ                                   

وکی شیعه میں ملل و نحل کے حوالا سے شیعه فرقوں میں اختلاف کے ساتھ جو تفصیل پیش کی ھے وه تین سے تین سو,(3 سے 300 تک)ھے.

 اس وقت مشھور فرقے ,غالی,نصیری,امامیه,کیسانیه,زیدیه,
اسماعیلی,بوھری ھیں پھر انکی آگے بھت شاخیں ھیں.

مگر اس وقت پاکستان میں چونکه آجکل جس فرقه نے اودھم مچایا ھوا ھے وه ھے غالی فرقه یه فرقه جناب علی ع کے متعلق الوھیت کا قائل ھے.

اور انکی عقل قرآن و نھج البلاغه پر غور و فکر کرنے کی بجاۓ آنکھوں اور کانوں میں آ گئی ھے.

یه گروه آۓ دن مذھب حقه اثناۓ عشریه کیلۓ مشکلات پیدا کر رھا ھے,
 اس گروه کی قیادت لندن سے امریکه,سعودیه,اور یھودیه ریاست کی مدد سے ایک مذموم سازش کے تحت آپنے مقاصد کی طرف بڑھ رھی ھے.
 وه مقاصد ھیں مسلمانوں میں انتشار و فتنوں کے زریعے کمزور کرنا ھے.  

ان لوگوں میں فکر و تدبر کا فقدان ھے وه کیسے ھم اس واقعه سے سمجھانے کی کوشش کرتے ھیں.

ایک شخص فوج میں بھرتی ھو گیا وه چھٹی پر گھر نھیں جاتا تھا اور پیسے بھی نھیں بھیجتا تھا.کئی سالوں سے دوستوں کے ساتھ عیاشی میں مصروف تھا.

بیوی,بچوں کو خرچه نه بھیجنے کی وجه سے بھت پریشان تھی ایک دن روتی ھوئی ایک مولانا کے پاس گئی جو محلے کی مسجد کا امام تھا.

  مولانا صاحب سے کھا که میرا خاوند آپ  کا مقتدی و مرید ھے.یه چند سال سے نوکری پر ھے نه خرچ بھیجتا ھے, نه آتا ھے  اور نه پتر(خط) بھیجتا ھے.آپ اسے کچھ نصیحت کریں.

ساتھ  ھی بیوی نے روتے ھوۓ مولانا صاحب سے رو کر کھا متاثر کرنے کیلۓ که یه کیسا شوھر ھے که اس کی زندگی ھی میں میں بیوه ھو گئی ھوں.

مولانا نے جب یه جمله سنا تو اسے بھت اچھا لکھا,
 اس نے خط میں یه جمله دھرا دیا,که تم کیسے شوھر ھو نه آتے ھو نا بچوں کو خرچه بھیجتے ھو ,اور نه ھی کوئی خط پتر یه کیسی زندگی بنا رکھی ھے که تمھاری زندگی میں ھی تمھاری بیوی بیوه ھو گئی ھے.

جب یه خط فوجی صاحب کو ملا وه پڑھ کر رونے لگا,
دوستوں نے پوچھا کیا ھوا ,کھنے لگا میری بیوی بیوه ھو گئی ھے.دوستوں نے پوچھا وه کیسے ساتھ ھی کھنے لگے کیا تیری بیوی تیرۓ نکاح میں ھے,

اس نے کھا ھاں ,فوجی سے پوچھا که وه زنده ھے,کھاں ھاں زنده ھے,

دوستوں نے کھا کیا تم زنده ھو فوجی نے کھا ھاں میں زنده ھوں دوستوں نے پوچھا که پھر کیسے بیوه ھو گئی,

کھنے لگا وه تو مجھے پتا ھے مگر یه بات چونکه مولانا صاحب نے لکھی ھے که تیری بیوی بیوه ھو گئی ھے تو مولانا صاحب تو غلط نھیں لکھ سکتے.

اب اس انسان کی عقل دیکھیں که یه شوھر ھے,
 زنده ھے  مولانا صاحب نے یه جمله متاثر کرنے کیلۓ احساساتی طور پر  لکھا,چونکه اس کی عقل آنکھوں میں تھی لھذا غور و فکر نه کیا اور رونا شروع کر دیا.

یه نھیں سوچا که میں تو زنده ھوں بیوی کیسے بیوه ھو گئی.

یه واقعه اس لیۓ لکھا که تاکه برادران غور فرمائیں که جب انسان کی عقل,زبانوں پر, آنکھوں اور کانوں میں آ جاۓ تو پھر انسان سوچتا نھیں,

 بلکه صرف سنتا,دیکھتا, بولتا اور چلتا اور ھاتھ پاؤں ھلاتا ھے.
لیکن اگر انسان کے اعضاء عقل میں چلے جائیں تو پهلے سوچتا ھے,سن کر غور کرتا ھے که جو مجھے سنایا جا رھا ھے کیا یه ٹھیک ھے یا غلط بات ھے.

یھی حالت مذھب حقه اثناۓ عشریه میں گھسے ان جاھل غالی بدعقیده لوگوں کی ھے,

جنکی عقل آنکوں اور کانوں میں آ گئی ھے .جو ایک انپڑھ جاھل زاکر جسے قرآن کا علم نھیں فقه و شریعت پر عبور نھیں صرف,نجو,علم کلام کا درس نھیں لیا, کربلا کی تاریخ اور مقصد قیام کربلا پر مکمل آگاھی نھیں.

جنھوں نے مستند مقتل کی کتب نھیں پڑھیں ریسرچ نھیں کی وه لوگ منبر حسین ع پر چڑھ دوڑۓ ھیں,

جو زھن میں سچ جھوٹ آتا ھے پڑھتے داد اور نیاز لیتے چلتے بنتے ھیں.

سننے والے رونے اور نعروں پر زور رکھتے ھیں بانی کی کوشش ھوتی ھے اس کا نام پیدا ھو,زاکر لینے اور بانی دینے پر تلا ھوا ھے.چرچا,شھرت اور وقتی راحت کیلۓ سر ساز میں دونوں فریق گم ھیں.

کبھی عوام نے غور نھیں کیا که پڑھنے والا کیا پڑھ رھا ھے,
 قرآن میں کیا لکھا ھے معصومین ع نے کیا فرمایا ھے, جیسے سنا اسے قبول کر لیا اور نه کبھی نوبت آئی که دین کو سمجھنے کیلۓ احکامات  قرآن و نھج البلاغه کی طرف رجوع فرمائیں,

 اور انھیں تعلیمات پر ھی زندگی استوار  کریں جس پر معصومین  علیھم اسلام عمل کر کےکامیاب ھوۓ .

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...