Saieen loag

بدھ، 13 مارچ، 2019

اگر شیعه حق پر ھیں تو پھر اقلیت میں کیوں?

اکثر یه سوال دھرایا جاتا ھے اگر شیعہ حق پر ھیں تو وہ اقلیت میں کیوں ھیں؟

اور دنیا کے اکثر مسلمانوں نے ان کو کیوں نھیں ماناھے؟
  
جواب: 
کبھی بھی حق اور باطل کی شناخت ماننے والوں کی تعداد میں کمی یا زیادتی کے ذریعہ نھیں ھوتی.

آج اس دنیا میں مسلمانوں کی تعداد اسلام قبول نہ کرنے والوں کی بہ نسبت ایک پنجم یا ایک ششم ہے جبکہ مشرق بعید میں رہنے والوں کی اکثریت ایسے لوگوں کی ھے.

جو بت اور گائے کی پوجا کرتے ہیں یا ماورائے طبیعت کا انکار کرتے ہیں.
چین جس کی آبادی ایک ارب سے بھی زیادہ ہے کیمونیزم کا مرکز ھے.

 اور ہندوستان جس کی آبادی تقریباًایک ارب ہے اسکی اکثریت ایسے افراد کی ہے جو گائے اور بتوں کی پوجا کرتی ھے.

اسی طرح یہ ضروری نہیں ہے کہ اکثریت میں ہونا حقانیت کی علامت ھو قرآن مجید نے اکثر و بیشتر اکثریت کی مذمت کی ہے اور بعض اوقات اقلیت کی تعریف کی ہے اس سلسلے میں ہم چند آیات کو بطور نمونہ پیش کرتے ہیں:

١۔  (وَلا تَجِدُ َکْثَرَہُمْ شَاکِرِین)
سوره اعراف,17

اور تم اکثریت کو شکر گزار نہ پاؤگے.

٢۔(ِنْ َوْلِیَاؤُہُ ِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَکِنَّ َکْثَرَہُمْ لایَعْلَمُونَ)
 سوره انفال,34.

اس کے ولی صرف متقی اور پرہیزگار افراد ہیں لیکن ان کی اکثریت اس سے بھی بے خبر ھے.

٣۔ (وَقَلِیل مِنْ عِبَادِ الشَّکُورُ)
سوره سبا,13
اور ہمارے بندوں میں شکر گزار بندے بہت کم ھیں.

لہذا کبھی بھی حقیقت کے متلاشی انسان کو اپنے آئین کی پیروی کرنے والوں کو اقلیت میں دیکھ کر گھبرانا نہیں چاہیئے.

 اور اسی طرح اگر وہ اکثریت میں ہوجائیں تو فخر ومباہات نہیں کرنا چاہیئے,
 بلکہ بھتر یہ ھے کہ ھر انسان اپناچراغ عقل  روشن کرے اور اس کی روشنی سے بہرہ مند ہو.
ایک شخص نے حضرت امیر المومنین علی  ع کی خدمت میں عرض کیا یہ کیسے ممکن ہے کہ جنگ جمل میں آپ کے مخالفین اکثریت پر ہونے کے باوجود باطل پر ہوں؟
امام  ع نے فرمایا :

''اِنّ الحق والباطل لایعرفان بأقدارالرجال . اعرف الحق تعرف أھلہ . اعرف الباطل تعرف أھلہ۔ ''
حق اور باطل کی پہچان افراد کی تعداد سے نہیں کی جاتی بلکہ تم حق کو پہچان لو خود بخود اہل حق کو بھی پہچان لو گے اور باطل کو پہچان لوتو خودبخود اہل باطل کو بھی پہچان لوگے .
ایک مسلمان شخص کیلئے ضروری ھے کہ وہ اس مسئلے کو علمی اور منطقی طریقے سے حل کرے اور اس آیۂ شریفہ (وَلاتَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہِ عِلْم )
سوره آسراء ع ,36.

کو چراغ کی مانند اپنے لئے مشعل راہ قرار دے اس سے ہٹ کر اگر دیکھا جائے تو اگرچہ اہل تشیع تعداد میں اہل سنت سے کم ہیں .

 لیکن اگر صحیح طور پر مردم شماری کی جائے تو یہ معلوم ہوجائے گا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں میں ایک چوتھائی افراد شیعہ ہیں جوکہ دنیا کے مختلف مسلمان نشین علاقوں میں زندگی بسر کرر ھے ہیں.

واضح رھے کہ ہر دور میں شیعوں کے بڑے بڑے علماء اور مشہور مولفین اور مصنفین رہے ہیں اور یھاں پریہ بھی واضح کردینا ضروری ہے کہ اکثر اسلامی علوم کے موجد اور بانی شیعہ ھی تھے جن میں سے چند یہ ھیں :
علم نحو کے موجد ابوالاسود دئلی

زیادہ وضاحت کیلئے ''اعیان الشیعہ''جلد ١بحث١٢اور صفحہ ١٩٤کی طرف مراجعہ کیا جائے.

علم عروض کے بانی خلیل بن احمد
علم صرف کے موجد معاذ بن مسلم بن ابی سارہ کوفی
علم بلاغت کو فروغ دینے والوں میں سے ایک ابوعبداللہ بن عمران کاتب خراسانی
(مرزبانی)

شیعہ علماء اور دانشوروں کی کثیر تالیفات (جن کو شمار کرنا بہت دشوار کا م ھے) کی شناخت

 کے لئے کتاب (الذریعہ الی تصانیف الشیعہ) کا مطالعہ مفید ثابت ہوگا.

ازقلم :سائیں لوگ.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...