Saieen loag

ہفتہ، 16 فروری، 2019

کیا مولا علی ع نے نصرت انبیاء کی.قسط نمبر :1

کیا مولا علی ع نے سابقه انبیاء علیھم السلام کی غیبی مدد کی:

         تحریر و تحقیق : "سائیں لوگ"

 اس کی حقیقت پر ھم اس مضمون کو دو حصوں میں تقسیم کر رھے ھیں پهلے ھم ان روایات پر بحث کریں گے که ان کی حقیقت کیا ھے.

اس کے بعد یه که پاک نبی ص یا مولا علی ع نے کیسے انبیاء ع کی مدد کی,

             قسط نمبر 2,کا انتظار کیجیے.

یه روایت که مولا ع نے کس طرح مدد کی انبیاء ع کی اس کے ساتھ ملتی جلتی دیگر روایات کتب معتبره میں موجود نھیں ھیں.

اس سلسله میں حضرت شیخ صدوق اور جناب مقدس اردبیلی کا نام لینا غلط بیانی کی انتھا ھے صاحب توانع الانوار نے اسے کتاب مجمع الروائق سے نقل کیا ھے.

 اور اس کتاب کو شیخ صدوق رح کی تالیف سمجھا ھے جو ان کا سراسر اشتباه ھے یه کتاب شیخ تلعبکری کی تالیف ھے.

 جس کی طرف خود موصوف نے اشاره بھی کیا ھے.ص 103 اور اسی صفه پر مقدس اردبیلی کا نام تو صرف کتاب مذکور کے شیخ کی طرف انتساب کے سلسله میں زکر کے طور پر آیا ھے.

 مگر بعض حضرات نے آنجناب ص کا نام بھی اس روایت کے نقل کرنے والوں میں درج کر دیا ھے.

ان ھذالشی عجاب اور محدث جذائری نے انوار نعمانیه ص 12,پر اسے کسی سنی المذھب شخص کی کتاب کے حوالا سے نقل کیا ھے.

یه روایت کسی سند کے بغیر محض مرسلن  مروی ھے.
جس کی وجه سے ان کے ساتھ استدلال اور وه بھی عقائد کے معامله میں نھیں کیا جا سکتا.

اھلسنت برادران غیبی مدد انبیاء آنحضرت ص کی طرف سے منسوب کرتے ھیں جبکه اھل تشیع مولا علی ع کی طرف سے.

اسی طرح اھلسنت کی کتب میں آپ ص کی طرف سے منسوب خطبات جن میں که نوح کو کشتی میں سوار کیا غرق ھونے سے بچایا,ابراھیم کو آتش نمرودی سے نجات دی,موسی کو دریا عبور کرنے میں مدد دی وغیره وغیره روایت کی جاتی ھیں.

جبکه علامه مجلسی نے معرفة بالنورانیه والی روایت لکھنے کے بعد جسے ان کے والد ماجد نے کسی مجھول الاسم  والمولف کھنه کتاب میں دیکھا تھا اور اس سے علامه موصوف نے نقل کیا ھے.

جس میں اس طرح کے فقرۓ موجود ھیں.اور وه بھی رسول الله ص کی طرف سے منسوب ھےنا که مولا علی ع کی طرف سے.
ترجمه :یعنی میں کھتا ھوں اگر اس خبر کا پاک نبی ص سے صادر ھونا صحیح تسلیم کیا جاۓ تو احتمال ھے که,

 اس سے ملتی جلتی روایات سے مراد یه ھو که ھمارۓ انوار مقدسه کے ساتھ توسل و استشفاع کرنے سے انبیاء کے شدائد و مصائب دور ھوۓ ھوں.

اسکی توثیق سید حسین لکھنوی نے بھی کی ھے که اگر اس طرح دور دراز  روایات  کا دروازه  کھول دیا جاۓ تو پھر کوئی غلط سے غلط کام بھی تاویل کے بغیر نھیں رھے گا.

جب خدا کسی کی نصرت کرتا ھے تو وه کسی سبب و زریعه ھی سے کرتا ھے البته وه کسی خاص سبب و زریعه کا پابند نھیں.

جیسے جنگ و بدر و حنین میں خدا نے ھزاروں فرشتے نصرت رسول ص کیلۓ اتارۓ جبکه اگر مولا علی ع غیبی انبیاء ع کی نصرت ظاھری آمد دنیا سے قبل کر سکتے ھیں,

 تو پھر ان جنگوں میں آپکی ظاھری موجودگی کے باوجود نصرت کی ضرور مگر فرشتوں کی نوبت کیوں آئی.

اب اس واقعه کا زکر قرآن کی سوره آل عمران پ 4,میں آیا ھے ترجمه :
کیا یه بات تمھارۓ لیۓ کافی نھیں که تمھارۓ پروردگار نے تین ھزار فرشتے تمھاری مدد کو اتارۓ.
اب یه امر خداۓ حکیم کی مرضی و صوابدید پر منحصر ھے که جس طرح چاھے ھماری مدد فرماۓ.

                  ان الله علی کل شی قدیر.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...