Saieen loag

جمعرات، 21 فروری، 2019

تکفیر المسلیمین قسط نمبر :5

"تکفیر المسلیمین"
  توجه طلب مسله.                             
تحریر :"سائیں لوگ".  

تکفیر السلیمین سے اسلام کمزور ھوا ھے اور تکفیری سوچ حامل ملاں مظبوط ھوا ھے, اس کے گھر کا چوھله خوب جلا ھے جسکی روٹی پوری نھیں ھوتی تھی اب اس کے بچے باھر پڑھتے ھیں اس کا شکار زیاده تر کم علم لوگ ھی ھوۓ ھیں.
جو مولوی کو ھدایت کا مرکز سمجھتے ھیں چاھے اسے وضوء کا ھی درست معلوم نه ھو.

ھم آپنی شروع والی اقساط میں واضح کرچکے ھیں که تکفیر کرنا ایک کلمه گو کی اتنا جرم ھے جتنا ایک ناحق انسان کا خون کرنا.

اللله پاک نے آپنی کتاب سوره آل عمران آیت نمبر 103,میں فرمایا ھے که مسلمانوں اللله کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور تفرقه میں نه پڑو.
جامع ترمزی حدیث نمبر 2635,2636,میں بھی پاک نبی ص نےکسی پر کفر کا فتوی لگانے سے منع کیاھے.
معجم الاوسط جلد دوم حدیث نمبر 2844, میں بھی حضرت عائشه سے روایت ھے که پاک نبی نے کفر کا فتوا لگانے سے منع فرمایا ھے اور اسے گناه کبیره کها ھے. 

حضرت گنگوھی آپنے مکتوب انوار القلوب میں تصریح فرماتے ھیں که یه قول فقها ء ننانوے احتمال کا تحریری نھیں ھے بلکه اگر کسی کے کلام میں ھزاروں احتمال ھوں جن میں سے نو سو ننانوے احتمال کفر کے ھوں اور صرف ایک احتمال ایمان کا ھو تو اس کی بھی تکفیر جائز نھیں.
 سید ابو الاعلی مودودی نے ترجمان القرآن کے شماره ماه جمادی الاول 1355ھ جلد نمبر 8,صفحه نمبر 52,پر تحریر فرمایا ھے که ان احکامات کا منشاء یه ھے که مومن کو کافر کهنے میں اتنی احتیاط کرنی چاھیۓ جتنی کسی شخص کے قتل کا فتوی دینے میں کی جاتی ھے.

بلکه یه معامله اس سے بھی زیاده سخت ھے کسی کے قتل کرنے سے کفر میں مبتلا ھونے کا خوف تو نھیں ھوتا مگر مومن کو کافر کهنے میں یه خوف بھی ھے اگر فی الواقع وه شخص کافر نھیں ھے.اور اس کے دل میں زره برابر بھی ایمان موجود ھے تو کفر کی تهمت خود آپنے اوپر پلٹ آۓ گی پس جو شخص اللله تعالی کا خوف دل میں رکھتا ھو اور جس کو اس کا کچھ احساس ھو که کفر میں مبتلا ھو جانے کا اندیشه ھے تو وه کبھی کسی مسلم کی تکفیر کی جرات نھیں کرسکتا.

مندرجه بالا اقتباسات سے یه واضح ھوجاتا ھے که جس شخص میں اسلام کے موٹے موٹے ظاھری نشانات ھی موجود ھوں مثلا یه که وه میل جول کے وقت اسلام علیکم کهے اور مسلمانوں کی طرح نماز پڑھتا ھو نماز پڑھتے وقت قبله رخ منه کرتا ھو,مسلمانوں کا زبحیه  کھاتا ھو تو از روۓ قرآن و حدیث نبوی ص اور آئمه کرام اس کے مسلمان  ھونے کیلۓ یهی باتیں کافی ھیں.
اور اس کیلۓ کفر کا فتوا جاری کرنا کسی طرح بھی جائز نھیں.

                        (جاری ھے).

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...