Saieen loag

جمعرات، 21 فروری، 2019

تکفیر المسلیمین قسط نمبر:4

"تکفیر المسلیمین"
قسط نمبر 4
تحریر "سائیں لوگ".                     

تکفیر المسلیمین ایسا گھمبیر اور نازک مسله جس نے اسلام کی بنیادیں ھلا کر رکھ دی ھیں.

ھماری کوشش ھے اس مسله پر عام مسلمانوں میں آگاھی دی جاۓ که اس عمل بد اور شر سے مسلم امه کا کتنا نقصان ھو رھا ھے.
 پر بدقسمتی سے چند شر پسند عناصر ھماری اس مخلص کاوش کو غلط رنگ دینے اور اسکی افادیت رائیگاں کرنے کی سر توڑ کوشش کر رھے ھیں.

 ھم ان کی تمام منفی سازشوں کو بالاۓ تاک رکھتے ھوۓ آپنے اس کام کو آگے بڑھانے اور امت کے درمیان اتحاد ویگانگت کی تگ و دو برابر جاری رکھیں گے چاھے ھمیں اس کام کے بدل بھاری سے بھاری قیمت ھی کیوں ناں چکانی پڑۓ.

ھم نے پهلی تین پوسٹوں میں تکفیر کے نقصان اور اس عمل شر سے تکفیر کرنے کے بارۓ قرآن وسنت سے انسان کتنے بڑۓ گناه کا ارتکاب کرتا ھے اس پر روشنی ڈالی.

اھل قبله کی تکفیر فقھاۓ کرام نے اھل اسلام کو سختی سے منع کیا ھے اور اس کی سخت مذمت بھی کی ھے.
شرح عقائد نسفی ص 121,میں حضرت امام ابو حنیفه اھل قبله میں سے کسی کی بھی تکفیر سے منع کرتے ھیں.
کسی مسلمان کو اسلام سے خارج قرار دینا بڑی سخت چیز ھے (شرح شفا جلد,2ص,500) میں ھے کسی مسلمان کی تکفیر کا فتوی نه دیا جاۓ جب تک اس کے کلام میں سے کوئی اچھے معنی نکلتے ھوں.

اشباه والنظائر  ع شرح حموی 175,میں ملا قاری حنفی فرماتے ھیں که اگر کسی شخص میں ننانوۓ وجوه کفر کی ھوں اور ایک وجه اسلام کی ھو تو علماۓ اھلسنت کے نذدیک قاضی اور مفتی کا فرض ھے که وه صرف اس وجه کو اختیار کرۓ جو اسلام کی ھو اور اس کو مسلمان سمجھے.(شرح فقه اکبر مطبوعه مصر ص 14.

اشاعره میں سے بعض متعصب لوگ امام احمد بن حنبل کو کافر کهتے ھیں جن کےشیح عبدالقادر جیلانی المعروف غوث اعظم بھی پیروکار تھے.اور بعض حنابله اشاعره کو کافر قرار دیتے ھیں.مگر ان دونوں کا ایک دوسرۓ کو کافر قرار دینا صحیح نھیں ھے.کیونکه حنابله,اشاعره,حنفیه,شافیه,اور مالکیه کے معتبر اماموں کا یه مذھب ھے که اھل قبله کی تکفیر نه کی جاۓ.اور نه ھی کوئی کافر ھے.(مفتاح دارالسعاده و مصباح السیاده جلد 1,صفحه 46).
جو شخص صرف زبان سے کلمه پڑھتا ھے اور دل سے اس پر ایمان لایا ھو اسے مرتد یا کافر نھیں کها جا سکتا.(فقه اکبر ملا علی قاری).

حضرت امام غزالی نے بھی آپنی کتا احیاۓ علوم جلد نمبر 1,ص,97,میں  تحریر فرمایا ھے که اھل قبله کی تکفیر بهت بڑا گناه ھے.

مولانا حسین احمد مدنی آپنی تصنیف نقش حیات جلد 1,ص,126,پر رقمطراز ھیں که اکابرین کے متفقه علیه قول ھے که اگر کسی مسلمان کے کسی قول اور عقیده میں سو احتمال ھوں جن میں سے ننانوے احتمال کفر کے ھوں اور ایک احتمال بھی ایمان کا ھو تو اس کی تکفیر نه کی جاۓ اور نه ھی مباح الدم والمال ھو سکتا ھے.(جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...