Saieen loag

ہفتہ، 20 اپریل، 2019

مقام صحابه آور شیعه مسلمان :قسط/10

"مقام صحابه,اور شیعه مسلمان".              تحریر : سائیں لوگ"


قسط نمبر :10
(موضوع آخری مراحل میں ھے ضرور پڑھیں.)

افسوس ھے اسلام میں کھچڑی پکانے والے گمراه لوگ ھی اسلام کی رسوائی کا سبب بنے ھوۓ ھیں.

 جهاں عدل نه ھو وه معاشره دین تنظیم,جماعت,اداره تباه و برباد ھو جاتاھے اور جلد ھی صفحه ھستی سے غائب ھو جاتے ھیں.

اسلام کے ساتھ بھی کچھ اسی طرح ھوا ھے مگر یه خوش قسمتی ھے که ایک قوم جماعت جن کے فروع میں ھی عدل ھے نماز روزۓ کی طرح عدل پر عمل کرنا بھی فرض ھے .جسکی وجه سے اسلام قائم ھے.

اس قوم, مذھب میں عالم کو جاھل کے برابر درجه نھیں دیا جاتا اور نیک پارسا کو گنھگار کے برابر نھیں ظالم کو مظلوم کے برابر نھیں اور قاتل کو مقتول کے برابر نھیں.

خبیث اور طیب برابر نھیں ڈاکٹر اور لوھار برابر نھیں حتی که مومن اور مسلمان برابر نھیں.

یه قرآن کا بھی فیصله ھے پاک نبی ص اور  آل محمد کا بھی یهی فرمان ھے که ھر چیز کو اس کے وزن پر پرکھا جاۓ.جسکا جتنا مقام بلنداس کا اتنا رتبه بلند.

لیکن اسلام کے چند مذاھب اس چیز کے قائل نھیں وه کهتے ھیں سب کو ایک ھی صف میں رکھا جاۓ اس چیز کا فیصله اللله پاک کرۓ گا کیونکه عزت زلت اسی کے ھاتھ میں ھے.
ظالم ,مظلوم,قاتل,مقتول,منافق,مومن سب زی محترم ھیں.ھم کچھ نھیں کهه سکتے.

لیکن جب ان کے ساتھ بنتی ھے یا ان کے مفادات کے خلاف کوئی عمل ھو تو پھر احتجاج کرتے ھیں اسے نا انصافی کهتے ھین.آج کی مثال لے لیں. بنگله دیش کے شھری کو پھانسی لگی احتجاج پاکستان میں ھو رھا ھے.
مگر جب اسی طرح کی زیادتی سعودیه کرتا ھے بے جرم جس نے ظالم غاصب حکومت کے خلاف احتجاج کیا تو اسے اس احتجاج کی پاداش میں قتل کر دیا گیا.اس ناحق قتل پر ھم نے احتجاج کیا تو دوسرۓ ملک کے قوانین میں ٹانگ آڑانا کها.

اور اندرونی معامله کهه کر ھمارۓ عمل کو غلط کها اب بنگله دیش کا بھی اندرونی مسله ھے بھائی احتجاج کیوں.
لیکن ھم اس پھانسی کے بھی خلاف ھیں اور آیت اللله شیخ نمر کی پھانسی کے بھی خلاف ھیں.

ھمارۓ دشمن یهاں تک زبان درازی کرتے ھیں اور کهتے ھیں شیعه تمام اصحاب کو گالی دیتے ھیں.لھذا یه مرتد و کافر ھیں.
اگر یه عمل یهی کریں بلکه پاک نبی ص تک گستاخی کر جائیں تو یه مرتد اور کافر نھیں ھوتے .
حالنکه ھمارا ایمان ھے معصومین ع کے بعد اصحاب رسول ص کا درجه امت سے بلند ھے لیکن ھاں ھم صحابی کهتے ھی اس فرد کامل کو ھیں جو اول سے لے کر تادم موت حالت ایمان میں رھے مطلب ھمارا واضح اور صاف ھے .اس کے برعکس جس کسی کا خاتمه بالخیر نه ھو گا وه شرف صحابیت سے خارج ھے.

صحابه کی تعدا ایک لاکھ پچیس ھزار نفوس سے زائد یا کم تھی لیکن ان میں مدارج کے لحاظ سے یعقینا مراتب کا فرق ھے.

اھلسنت کے امام ابن قتیبه کی تحقیق کے مطابق صرف ستره اصحاب النبی کو امتیاز حاصل تھا.
حضرت سلمان فارسی.
حضرت ابوزر غفاری.
حضرت مقداد بن اسود
حضرت خالد بن سعید
حضرت یزید اسلمی
حضرت ابی بن کعب 
حضرت عمار یاسر
حضرت خذیمه بن ثابت
حضرت سھل بن حنیف
حضرت عثمان بن حنیف
حضرت ابو ایوب انصاری
حضرت حزیفه بن یمان
حضرت سعد بن یمان
حضرت قیس بن سعد
حضرت عباس بن عبدالمطلب
حضرت عبداللله بن عباس
حضرت ابو الھیشم بن تیھان رضی اللله تعالی عنھم.

شیخ محمد حسین آل غطا نے 300,نفوس کا حوالا دیا ھے.

علامه نوری نے سات اصحاب کو خالص اصحاب میں شامل کیا ھے.اھلسنت کے عالم ابو حاتم سبحستانی بصری بغدادی آپنی کتاب "الزینت"میں چند ایک اصحاب کو شامل کیا ھے جن کو شیعه برا بھله کهتے ھیں ان کا کهیں بھی نام نھیں.
                          (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...