Saieen loag

جمعرات، 25 اپریل، 2019

اصلاح عزاداری قسط نمبر :3

عزاداری امام حسین ع وسیله ھے ھدف نھیں

                   قسط نمبر:3

عزاداری اسلام کی شاہرگ حیات ھے اور عزاداری کو خرافات اور توہمات سے بھرنے کے لئۓ دشمنوں کی سرمایہ کاری کی وجه بھی یہی ھے کہ یہ دین اسلام کو زندہ رکھنے کا وسیلہ ھے.

 جیسا کہ کربلا کا واقعہ دین کی حیات نو کا وسیلہ بن گیا 

اور علامہ اقبال نے کہا کہ:

قتل حسین اصل میں مرگ یزید ھے
اسلام زنده ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد.

مگر اگر عزاداری کو ہدف اور مقصد قرار دیا جائے !

عزاداریوں کو بامقصد ہونا چاہئے, اگر عزاداری کا ہدف اور اس کی سمت کھو جائے تو اس کا کوئی مثبت اثر نه ہوگا.

 حتی که ممکن ھے کہ اس کی وجہ سے منفی اثرات مرتب ہوجائیں.‎

سوال یہ ھے کہ عزاداری کا کیا ہدف ہوسکتا ھے؟.

 عزاداری میں ہدف کی شناخت کے لئے سب سے پہلے عزا اور مصیبت کے مالک کی فکر اور ہدف و نیت کی شناخت ضروری ھے.

  اگر اس صاحب عزا کے لئے عزاداری کرنی ھو تو اسی کی فکر کے حصول کی خاطر عزاداری ترتیب دی جائے.
 ‎
قرآن کا فرمان ھے:

یا ایها الذین آمنوا كونوا انصار الله كما قال عیسی ابن مریم للحواریین من انصاری الی الله قال الحواریون نحن انصار الله.

(صف/ 14).
ترجمه:
اے ایمان والو! خدا کے انصار و مددگار بنو جیسا کہ عیسی بن مریم (ع) نے حوارئین سے کہا:
 خدا کی جانب میرا مددگار کون ھے؟ تو حواریون نے کہا:
 ہم خدا کے مددگار ہیں.‎‎

آیت کا پیغام اور خدا کی بات یہ ھے کہ آؤ اور خدا کے دوست اور مددگار بنو اور خدا کے لئے کچھ کرو. اس کے بعد خداوند متعال شاہد مثال بھی لاتا ھے.

 اور فرماتا ھے کہ تم حضرت عیسی (ع) کے حوارئین کی طرح بن جاؤ کہ جب حضرت عیسی نے مدد طلب کی تو وه فوراً ان کی مدد کے لئے اٹھے.
 ‎
یہ جو حواریون نے جواب میں کہا کہ «نحن انصار الله = ہم خدا کے مددگار ہیں» اس بات پر دلالت کرتا ھے کہ پیغمبر کی مدد ہر زمانے میں در حقیقت خدا کی مدد ھے اور اس قاعدے کے مطابق ہر زمانے میں امام کی مدد خدا ھی کی مدد ھے.

اس آیت کے علاوه امام حسین علیہ السلام کی ندا بھی عاشورا کے روز نصرت کی ندا تھی اور آپ نے فرمایا:

 «هل من ناصر ینصرنی = کیا کوئی ہے جو میری مدد کرے؟». مدد طلب کرنے سے امام علیہ السلام کی مراد یہ تھی کہ حقیقی اسلام عملی صورت اپنائے اور ظلم و شر و فساد کی بیخ کنی ہو اور اس ہدف کا حصول دوسروں سے مدد مانگے بغیر ممکن نہیں ھے. ‎

چنانچہ خدا کی ندا کا مطلب مددگار حاصل کرنا ھے؛ 
تمام انبیاء اور ائمہ کی ندا بھی مددگار اور ناصر و یار و یاور کا حصول ہے. امام زمان عج کی آج کی ندا بھی وہی امام حسین علیہ السلام کی ندا ہے جو فرمایا کرتے تھے کہ «هل من ناصر ینصرنی. 

اب ہم جو عزاداری کی مجالس برپا کرتے ہیں ان مجالس سے ہمارا ہدف امام حسین علیہ السلام کی نصرت و مدد ہونی چاہئے اسی راه میں جس کا آپ (ع) نے آغاز کیا تھا. عزاداری کا مقصد و ہدف امام حسین علیہ السلام کے اهداف اور افکار کو عمل جامہ پہنانا، ہونا چاہئے. 

یہ مقصدیت عزاداری کی مجالس کے انعقاد میں سب سے زیاده اہمیت رکھتی ھے اور عزاداری کے مضامین اور شکل و صورت - یعنی اس کے دو دیگر پہلؤوں کو سمت دیتی ھے اور ان پر اثر انداز ہوتی ہے اور ان کی کیفیت کو بدل دیتی ھے.

عزاداریوں کی یہی مقصدیت ھے جو انقلاب سے قبل انقلاب کی کامیابی کا باعث ہوئی کیونکہ لوگ دیکھ رہے تھے اور سمجھ گئے تھے .
کہ اگر وه حسینی کام انجام دینا چاہتے ہیں تو انہیں طاغوت کے خلاف لڑنا پڑے گا. اس زمانے میں شاه اور حکومتی سرکردگان یزیدیوں کی شکل میں مجسم ہوئے تھے .

چنانچہ ان کے خلاف جدوجہد حسینی عمل سمجھا جاتا تھا.

لہذا، عزاداری ایک اونچے اور زیاده اہم ہدف و مقصد تک پہنچنے کا مقدمہ اور اس کی تمہید ہے. لیکن کئی مرتبہ عزاداری کا فلسفہ بھلادیا جاتا ھے .

اور عزاداری تمہید اور وسیله بننے کی بجائے ہدف و مقصد بن جاتا ھے یعنی عزاداری بذات خود مقدس ہوجاتی ھے اور عزاداری کی مجالس ہدف بن جاتی ہیں اور ایسے وقت عزاداری کا قیام صرف عزاداری کے لئے ہوتا ھے.

 عزاداری برائے عزاداری۔ اور یہاں عزاداری امام حسین علیہ السلام کی نصرت کے مقصد سے نہیں ہوتی. 

(جس کی ہمیں امام حسین علیہ السلام نے دعوت دی ھے اور اس قسم کی عزاداری خطرناک ھے). .....جاری ھے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...