Saieen loag

اتوار، 21 اپریل، 2019

سائیں لوگ کی تحقیقی پوسٹ پر گالیوں سے جواب دینے والے در اصل جھوٹے ھیں.

ھٹ دھرمی اور بحث و تکرار کسی بھی معاشره کیلۓ زھر قاتل ھے .اخلاقی لحاظ سے یه مضموم بھی ھے.

ھم نے جب بھی پوسٹ کی ھمیشه تحقیقی اور علمی کی مگر بدقسمتی چند احباب نے موضوع سے ھٹ کر بے ڈھنگے سوال کر کے اسے متنازعه اور اناء کا مسله بنا لیا.

 پوسٹ چاھے مثبت ھی کیوں نه ھو افسوس تب ھوتا ھے جب وه لوگ کمنٹس کرتے ھیں جنھیں آج تک طھارت اور پلیدگی تک کا علم نھیں,وه آپنے کم علم کی بدولت ایک علمی اور حقائق پر مبنی تحریر کی اھمیت کو ضائع کرنے کی بھر پور کوشش کرتے ھیں مگر یاد رھے ھمارا مقصد علم دینا ھے اختلاف یا نفرت بڑھانا نھیں.

اللله پاک ھمیں متعصب اور جھگڑالو لوگوں کے اس عمل سے محفوظ رکھے.(آمین)

یاد رھے بے تکی بحث و تکرار سے دوستی اور دینی برادری خراب ھوتی ھے.اور محبتوں کی بجاۓ نفرت اور کینه پیدا ھوتا ھے .
روایات سے معلوم ھوتا ھے که اس سے نا صرف برادرانه تعلقات خراب ھوتے ھیں بلکه دین بھی غارت ھو جاتا ھے اور نیک اعمال حبط ھو جاتے ھیں اور عقائد میں بھی شک پیدا ھو جاتا ھے.
 اور اس عمل سے انسان خدا سے غافل ھو جاتا ھے خواه مخواه کی ضد سے منافقت جنم لیتی ھے اور اسکی وجه سے بخشش کے بھت سے دروازۓ بند ھو جاتے ھیں.

امام جعفر صادق ع نے فرمایا:

لا یخاصم الا رجل لیس له ورع او رجل شاک.

ترجمه :
جھگڑا وھی کرتا ھے جس کے پاس خوف خدا نه ھو یا وه اھل شک میں سے ھو.

(میزان الحکمة جلد,1 ص,748.)

امام محمد باقر ع نے بھی فرمایا:
 الخصومة تمحق الدین و تحبط العمل ولا تورث الشک "
خصومت و نزاع دین کو ختم کر دیتی ھے اور عبادت کو ضائع کر دیتی ھے اور دین میں شک پیدا کرنے کا سبب بنتی ھے .
(شیخ صدوق توحید ص,458.)
امام موسی کاظم ع نے بھی کچھ اس طرح فرمایا ھے.
ترجمه :
دین میں جاھلانه کیل و قال سے پرھیز کرو کیونکه اس سے دل زکر خدا سے غافل ھو جاتا ھے اور اس سے نفاق, کینه,اور جھوٹ کو فروغ ملتا ھے .
(شیخ صدوق امالی ص 340.)

امیر المومینین علی علیه اسلام نے فرمایا:
ترجمه :
جو لڑائی جھگڑا میں بڑھ جاۓ وه گنھگار ھوتا ھے اور جو اس میں کمی کرۓ اس پر ظلم ڈھاۓ جاتے ھیں اور جو لڑتا جھگڑتا ھے اس کیلۓ مشکل ھوتا ھے که وه خوف خدا رکھے.
(نھج البلاغه حکمت نمبر 298)
ھماری تمام پوسٹ کے کمنٹس میں ملحاظه کیا جا سکتا ھے که امام ع کے فرمان کی زد میں کون لوگ آتے ھیں.

امام جعفر صادق ع کی زندگی کا دستور تھا .
که اگر آپ کا گزر ایسے افراد کے پاس سے ھوتا جو آپس میں جھگڑا کر رھے ھوتے تو آپ وھاں سے گزر تے وقت تین بار بلند آواز سے کهتے تھے

" اتقواللله".  اللله سے ڈرو.

اللله پاک ھمیں حق سمجھنے,لکھنے,پڑھنے اور پھر اس پر عمل کرنے کی توفیق دے.آمین.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...