Saieen loag

جمعہ، 24 مئی، 2019

مزاروں پر سالانه عرس جھاں ھر برائی ملے گی...قسط نمبر:5

:بزرگوں کے مزاروں پر عرس کے دوران کی کیفیت
                
  قسط نمبر :5

خانقاھوں کے گدی نشینوں اور مجاوروں کے حجروں میں جنم لینے والی حیاء سوز داستانیں سنیں توکلیجہ منہ کو آتا ھے.

ان خانقاھوں پر منعقد ہونے والے سالانہ عرسوں میں مردوں ‘عورتوں کا کھلے عام اختلاط ‘عشقیہ اور شرکیہ مضامین پر مشتمل قوالیاں,

ڈھول ڈھمکے کے ساتھ نوجان ملنگوں اور ملنگنیوں کی دھمالیں ‘کھلے بالوں کے ایک بے حیائی کا منظر پیش کرتے ھیں.

قوالی کے بارے میں کہا جاتاھے کہ ہندوؤں کو اسلام کی طرف مائل کرنے کے لئے اولیاء کرام نے قوالی کاسہارا لیا اور یوں برصغیر میں قوالی اسلام کی تبلیغ کا ذریعہ بنی,
نامور قوال نصرت فتح علی خان نے اپنے انٹرویو میں دعوی کیاص کہ اسپین ‘فرانس ‘اور دوسرے بہت سے ممالک میں لاتعداد لوگ ہماری قوالی سننے کے بعد مسلمان ہوگئے .
نوائے وقت فیملی میگزین 12تا 18مئی 1993 .

چنانچہ ہم نے چند نامور قوالوں کے کیسٹ حاصل کرکے سنے بھی ھیں اور بچپن سے انھیں سنتے بھی آ رھے تھے.
جن کے بعض حصے بطور نمونہ یہاں نقل کئے جارھے ھیں,
ان قوالیوں سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قوالیوں کے ذریعہ اولیاء کرام کس قسم کے اسلام کی تبلیغ فرمایا کرتے تھے.

 اور آج اگر لاتعداد لوگ مغربی ممالک میں قوالیاں سن کر واقعی مسلمان ہوئے ہیں تو وہ کس قسم کے مسلمان ھوئے ہیں.

قوالی سن کر اور ریسرچ کرکے مسلمان ھونے میں اتنا فرق ھے,
 جیسے تلوار کے زریعے پھیلے اسلام اور سیرت اھلبیت علیھم اسلام کے حسن اخلاق اور پیار و محبت سے متاثر ھو کر اسلام لانے والوں میں فرق ھے.

ان قوالیوں کے ابتدائی بول کچھ اس طرح ھیں.

جاگنے کو مقدر ھے انسان کا عرس ھے آج محبوب سبحان کا.

 ہر طرف آج رحمت کی برسات ھے ‘ آج کھلنے پر قفل مہمات ھے.

ہر سو جلوہ آرائی ذات ھے  ‘ کوئی بھرنے پہ کشکول حاجات ھے. 

 مظہر ذات رب قدیرآپ ہیں ‘دستگیر آپ ہیں
شاہ بغداد پیران پیر آپ ہیں ‘ دستگیر آپ ہیں.

 پوری سرکار سب کی تمنا کرو
ہر بھکاری کی داتا جی جھولی بھرو.

 کسے شئے دی نئیں داتا کول تھوڑ اے ‘ پوری کرداں سوالیاں دی لوڑ اے.

گل جھوٹ نہیں اﷲدی سونہہ میری ‘  توں سچے دلوں دیکھ منگ کے.

 دل گناہ گار کا نہیں توڑدا  ‘ خالی داتا کدے وی نہیں موڑدا.

جھولی بھر دے گا مراداں نال تیری توں ‘    سچے دلوں دیکھ منگ کے.

علی ساڈے دلا وچ ‘علی ساڈے ساھوا ں وچ ‘علی ساڈے آسے پاسے‘علی اے نگاھواں وچ.

علی داں ملنگ میں تے علی دا ملنگ میں تے علی دا ملنگ.

 نظر کرم دی کردہ سوہنا ‘ خالی جھولیاں بھردا سوہنا.

جیہڑا وی ایہہ ورد پکاندا ‘ مرشد بیڑی پار لنگھادا.
 ھفت روزہ الاعتصام لاھور 18,مئی 1990ء.

نعتیہ اَشعار کا پڑھنا سننا تو بہت اچھی بات ھے،
 بشرطیکہ مضامین خلافِ شریعت نہ ھوں لیکن جھاں تک قوّالی میں ڈھول، باجا اور آلاتِ موسیقی کا استعمال ہوتا ھے، یہ جائز نہیں.
اور اولیاء اللہ کی طرف ان چیزوں کو منسوب کرنا، ان بزرگوں پر تہمت ھے.

 راگ کا سننا شرعاً حرام اور گناہِ کبیرہ ھے، شریعت کا مسئلہ جو آنحضرت ص سے ثابت ھو وہ ہمارے لئے دِین ھے.

اگر کسی بزرگ کے بارے میں اس کے خلاف منقول ھو، اوّل تو ھم نقل کو غلط سمجھیں گے.
 اور اگر نقل صحیح ھو تو اس بزرگ کے فعل کی کوئی تأویل کی جائے گی، اور قوّالی کی موجودہ صورت قطعاً خلافِ شریعت اور حرام ھے، اور بزرگوں کی طرف اس کی نسبت بالکل غلط اور جھوٹ ھے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...