Saieen loag

جمعہ، 24 مئی، 2019

خانقاھیں اور عرس پرستوں کی دقیانوسی

:
خانقاه اور عرس پرستوں کی دقیانوسی

                    قسط نمبر :9

عرس پر جو صوفیه کے اجتماع ھوتے ھیں قبر پرست کھتے ھیں اس کے فوائد بھی بھت ھیں,
 مسلمان جو مسنون اجتماعات پنج وقته نمازوں کا اجتماع جمعه کا اجتماع عیدین کا اجتماع حج عمرۓ کا اجتماع کیا یه سب بے فائده ھیں.

کیا  دیگر جائز  تقریبات  شرعی کا کوئی فائده نھیں ھے.

کیا گدھوں ,چیلوں,اور کوؤں کی طرح ان قبور کے گرد گھومتے رھنا ھی اسلام ھے.

بعض لوگ عرس کا فائده یه بھی بتاتے ھیں که طالبان حق کو پیر تلاش کرنے میں آسانی  ھوتی ھے.

اب یھاں ان قبر پرست لوگوں کے زھن کی سوچ کا اندازه لگائیں,
 کیا ان پیروں شیخوں,قادریوں,نقشبندیوں,چشتیوں, سھروردیوں, اور قلندریوں پر مسجدوں اور مدرسوں کے دروازۓ بند ھیں.

کیا ان پر نماز پنجگانه با جماعت فرض نھیں ھے کیا ,
کیا ان لوگوں کیلۓ قرآن و حدیث کا علم شجر ممنوعه ھے.

کیا ان مواقع پر حق پرست پیر کا انتخاب نھیں کیا جا سکتا.

ھمارا ایک بچه دیناوی  تعلیم سے گھبرا کر جھنگ (شورکوٹ)میں قائم  ایک دربار پر روپوش ھو کر ساتویں سلطان الفقر کی بیعت کرکے ان کے گھوڑوں کی خدمت پر لگ گیا .

والدین رابطه کرتے رھے پر اس نے واپسی کی راه نه لی جبکه قرآن والدین کی نافرمانی اور ناراضگی کو سخت عزاب سے یاد کرتا ھے.

جب اس کے والد دربار پهنچے آپنے بیٹے کو لینے تو اس وقت مرشد کامل لوگوں سے بیعت لے رھے تھے مغریبین کا وقت تھا کچھ دیر بعد مغرب کی آزان ھوئی وه بھائی کھتے ھیں,

 ھم کافی لوگ نماز کی ادائیگی کیلۓ مسجد چلے گۓ اور سوچا چلو آج مرشد کامل ساتویں سلطان الفقر کی امامت میں نماز کی سعادت نصیب ھو گی.

 مگر ھوا کچھ اس کے متضاد مرشد تو نماز کی امامت تو دور نماز بھی پڑھنے کو نه آۓ ھم جب نماز پڑھ کے واپس گۓ تو وھیں براجمان تھے.

تب سے ان لوگوں سے نفرت ھو گئی بڑی مشکل سے ایک دفعه تو بچے کو واپس لے آۓ مگر پھر بھاگ گیا,
 اب وه آپنے علاقه میں تنظیم العارفین کا مقامی جنرل سیکرٹری ھے.

اس کا باپ لودھراں کے نصیر الدین شاه گیلانی کا مرید تھا یه دونوں گروه ایک دوسرۓ کی خامیاں نکالتے رھتے تھے.

یه تو ھے ان لوگوں کی اصل حقیقت کس طرح نماز سے عاری ھیں.

لھذا قبر پرست لوگوں کا یه نظریه کوئی معنی نھیں رکھتا,
 که ھم عرس پر موجود سب پیروں کو جو جمع ھوتے ھیں آپنی مرضی سے مرشد منتخب کرنے کا موقع ظائع نھیں جانے دیتے.
اور سوچ سمجھ کر جسے اچھا سمجھا اسکی بیعت کر لی.
اب میں ان لوگوں سے پوچھتا ھوں کیا یه علماء و صوفیه کوئی منڈی کا مال نھیں یا قربانی کے بکرۓ نھیں,

 جو ٹرکوں میں بھر کر مختلف مقامات میں سے لاۓ جاتے ھیں 
جو بڑھیا نظر آۓ اسکی بیعت کی جاۓ اور جو کمتر لگے اس پر توھین آمیز اور چاه مگوئیاں شروع کر دیں.

جبکه رسول اکرم ص کا ارشاد ھے :

جو شخص خلاف شرع کام ھوتا دیکھے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے ہاتھ سے روکے.

اگر اس کی طاقت نہ ھو تو پھر زبان سے روکے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ھو تو تو پھر دل سے سے ھی برا جانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجه ھے.

ھمیں روزانه سوتے وقت ضرور آپنے اعمال کا محاسبه کرنا چاھیۓ که ھم نے آج کیا نیک اور برۓ کام کیۓ. 

                        (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...