Saieen loag

ہفتہ، 25 مئی، 2019

علم غائب کا عقیده ...قسط نمبر:2

:علم غائب والا عقیده اور آئمه طاھرین
                                    
"قسط نمبر :2.           تحریر و تحقیق : "سائیں لوگ

ھم نے آج سے کچھ عرصه قبل ایک پوسٹ کی تھی که یه باریکی اور متنازعه مسائل ھیں جو بدقسمتی سے چند غلو پسند علماء نے اسلام کی اصل کو بگاڑنے اور اختلاف کو اجاگر اور آپنے دنیاوی مقاصد کی خاطر شخصی شھرت اور واه واه اور پیسے بٹورنے کی خاطر پیدا کیۓ ھیں.

 بدقسمتی س کم علم اور لکیر فقیر قسم کی اکثریت عوام من و عن تسلیم کرتی گئی.
 اب یه مسائل اتنے سرایت اور  گھمبیر رخ اختیار کر چکے ھیں که اگر علماۓ حقه اسے چھیڑتے ھیں تو ان کا ٹکر پانی بند ھوتا ھے ساتھ کفر اور لعن تعن کا طبق بھی برداشت کرنا پڑتا ھے.

ھماری پوسٹ پر وه بھائی کمنٹس کرۓ جو دینی معاملات میں تھوڑی بھت سمجھ بوجھ رکھتا ھو یا نھیں تو سوال معقول کرتے ھوۓ ھم سے آگاھی لے.

میں نے دیکھا ھے اکثر بھائی پوسٹ پڑھے بغیر تنقید شروع کر دیتے ھیں وه لکھنے والے کو دیکھتے ھیں یه نھیں دیکھتے که لکھا کیا ھے.
  اس عمل بد سے پرھیز کریں.

فضول اور پوسٹ کے غیر متعلقه  کمنٹس سے براه کرم پرھیز کیا جاۓ.

کل ھم نے علم غیب پر قرآن مجید کی روشنی میں,19/ محکم آیات پیش کیں اور ایک آیت سوال کے طور پر چھوڑی.

 مگر بدقسمتی سے کسی نے رد نھیں پیش کیا بلکه پوسٹ سے ھٹ کر آپنی خرافات اور ھمیں تعن و تشنیع کے ساتھ فضول چیلنج کرتے رھے.

جب ھم نے للکار دی تو سب گیدڑ کی طرح انتشاری کیفیت پیدا کرکے رفوچکر ھوگۓ.

الحمد لله ھمارۓ پاس الله کا کلام اور مولا علی ع کا فرمان ھے ھمیں کوئی ڈر نھیں.

علم غیب :

نھج البلاغه میں مولا علی ع کے کئی خ
طبات میں علم غیب کے متعلق بیان موجود ھیں.
جن سے واضح ھوتا ھے که مولا ع نے جو دعوے کیۓ علم غیب کے ان کا اقرار بھی کیا که یه سب علم مجھے رسول الله ص سے ملا اور انھیں الله تعالی نے دیا.

سب سے پهلے ھم رسول الله ص کا ارشاد مبارک پیش کریں گے.
سوره الانعام کی آیت کی تفسیر کے زمن میں جو مفسر قرآن جلیل طبرسی نے مجمع البیان جلد 1,ص/377
میں بیان کی ھے.

یعنی میں وه علم غیب نھیں جانتا جس کا جاننا خدا کے ساتھ مختص ھے.
ھاں میں تو اتنی مقدار میں جانتا ھوں جتنا خدا مجھے بتاتا ھے.
جیسے بعث و نشور اور جنت و جھنم وغیره.
کذافی الصافی میں ص/55.

آیا اس علان رسول کو سن کر بھی کسی کلمه گو کو یه حق پهنچتا ھے که وه نفی غیب کی بجاۓ اثبات غیب کا اعتقاد رکھےصادق رسول ص نے کیسی وضاحت سے بیان کر دیا ھے که میں علم غیب نھیں جانتا.

اب  ھم آتے ھیں علم غیب کے متعلق نھج البلاغه میں دیۓ گۓ مولا علی ع کے خطبات کی طرف.
مولا علی ع سے سوال ھوا که مولا آپکو تو علم غیب عطا ھے.
اس سوال پر مولا ھنس پڑۓ اور اس سے فرمایا:
آۓ کلبی یه علم غیب نھیں بلکه یه رسول ص سے حاصل کی ھوئی باتیں ھیں.

جو خزانه علم الھی تھے علم غیب تو قیامت کا وقت.ماں کے پیٹ میں کیا ھے بچی ھے یا بچه, سخی ھے یا بخیل شقی ھے یا نیک جنت جاۓ گا یا جھنم پس وھی علم غیب ھے جسے کوئی نھیں جانتا.
رھا دوسری چیزوں کا علم وه مجھے رسول ص اور انکو الله نے عطا کیں.

نھج البلاغه خطبه نمبر :128.ص,446/445.

اگر مجھ سے غیب کی خبریں سنو تو اشاره ایک دوسرۓ کی طرف نه کیا کرو میں یه سب نبی ص کی جانب سے خبر دیتا ھوں نه خبر دینے والا رسول جھوٹا ھے اور ناں سننے والا جاھل تھا.

نھج البلاغه خطبه نمبر :101,ص/370/371.

مولا علی ع الله تعالی کی حمد و ثنا بیان کرتے ھوۓ فرماتے ھیں اس کا علم غیب پردوں میں سرایت کیۓ ھوۓ ھے اور عقیده کی گھرایوں کا احاطه کیۓ ھوۓ ھے.
نھج البلاغه خطبه نمبر:108,ص:381.

اس خطبه میں امام حق علی ع سردار دو جھان کی نعت بیان کرتے ھوۓ فرماتے ھیں .
جو چیزیں تم سے پرده غیب میں لپیٹ کر رکھ دی ھیں اگر تم بھی جان لیتے جس طرح میں جانتا ھوں تو یعقینا بد اعمالیوں پر روتے ھوۓ سینے پیٹتے.

نھج البلاغه خطبه نمبر :116,ص/406/407.

اس خطبه میں الله تعالی کی حمد و ثنا بیان کی ھے حالنکه وه مخلوقات جو ھماری نگاھوں سے اوجھل ھے اور جن تک پهنچنے سے نظریں عاجز اور عقلیں سیرانداخته ھیں اور ھمارے اور ان کے درمیان غیب کے پردے حائل ھیں وه ان سے کھیں زیاده عظیم و بزرگ ھیں.

نھج البلاغه خطبه نمبر :159,ص:482/483.

اس خطبه میں مولا علی ع نے کھا که خدا کی قسم اگر میں چاھوں تو ھر ایک شخص کو بتا سکتا ھوں که وه کھاں سے آیا ھے اور جاۓ گا.
مجھے رسول ص نے ان تمام حالات اور ھلاک ھونے والوں کی ھلاکت اور نجات پانے والوں کی نجات اور اس امر خلافت کے انجام کی خبر دی ھے.

نھج البلاغه خطبه نمبر
 :174,ص/517/518.

مذکوره بالا ارشادات کے بعد اب ھم ایک واقعه پیش کرتے ھیں جسمیں مذکور ھے که ایک مرتبه امیر علیه اسلام خطبه دے رھے تھے که حسب معمول دعوی سلونی فرمایا تو حاضرین سے ایک شخص نے پوچھا این جبرائیل ھذا الوقت,
تو امام ع نے فرمایا وعنی انظر  مجھے اتنی مھلت دو که میں دیکھ لوں  .
آپ علیه ادلام فتنظر الی فوق والی الارض یمینه و یساره  :اوپر نیچے دائیں بائیں دیکھا اور فرمایا انت جبرائیل تو ھی جبرائیل ھے. نعره تکبیر  بلند ھوا اور پوچھا گیا حاضرین میں سے کسی نے یا امام ع آپ کو کیسے معلوم ھوا .

ترجمه :امام علی ع نے جواب دیا  جب میں نے آسمان کی طرف پھر زمین اور دائیں بائیں دیکھا تو جبرائیل ع نظر نه آۓ اور فرمایا که یعقین ھو گیا که یھی جبرائیل ھیں.(انوار نعمانیه ص:13)

اس سے ظاھر ھوتا ھے که امام کا علم توجه اور التفات کا محتاج ھوتا ھے تو یھاں پر ان غالی لوگوں کے گمان باطله بھی عیاں ھو جاتا ھے که عالم امکان کا زره زره ھر وقت امام کے سامنے حاضر ھے.
بلکه یھاں واضح ھے که با علام الله اس طرح با آسانی سے معلوم کر لیتے ھیں.

اب ھم آتے ھیں دیگر معصومین ع کے ارشاد مبارکه کی طرف که وه علم غیب کے متعلق کیا فرماتے ھیں.

امام رضا علیه اسلام سے دریافت کیا گیا اتعلمون  الغیب ,کیا آپ علم غیب کے متعلق جانتے ھیں آپ آنجناب ع نے ارشاد فرمایا که ھمارۓ لیۓ جب علم کشاده کیا جاتا ھے تو جانتے ھیں جب بسته کر دیا جاتا ھے تو نھیں جانتے.

اصول کافی میں پورا ایک باب ھے علم غیب کے متعلق جن میں ایک حدیث یه بھی ھے که سدیر بیان کرتے ھیں که ابو بصیر یحیی بزاز  اور داود کثیر امام جعفر صادق ع کی خدمت میں حاضر تھے که اچانک آنجناب ع آپنے دولت کده سے غضب ناک حالت میں برآمد ھوۓ جب آپنی نشست گاه پر بیٹھ گۓ تو فرمایا تعجب ھے ان لوگوں په جو یه گمان کرتے ھیں که ھم علم غیب جانتے ھیں.
 حالنکه خدا وند کے بغیر کوئی بھی نھیں جانتا.
میں نے فلاح کنیز کو کسی جرم پر مارنا چاھا تو وه بھاگ کر گھر کے کسی کونے میں چھپ گئی اب معلوم نھیں که کس جگه ھے. 
اصول کافی ص:128.

امام عصر  والزمان علیه اسلام فرماتے ھیں اۓ محمد بن سمری رض یه غالی لوگ جو الله کی وصف بیان کرتے ھیں وه اس سے بلند و برتر ھے ھم تو اس کے علم میں اسکے شریک ھیں اور نه قدرت میں بلکه حقیقت یه ھے که علم غائب الله کے سوا کوئی نھیں جانتا.

قرآن کی روشنی میں اور اب معصومین ع کے ارشاد مبارکه جامع اور محکم آیات و روایات سے ھم نے وضاحت دی .
اس سلسله میں مذید کسی حدیث کے پیش کرنے کی ضرورت نھیں ھے .
لھذا کل ھم علماۓ حقه کے علم کی روشنی میں علم غیب پر روشنی ڈالیں گے.
                                                       شکریه.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...