Saieen loag

جمعہ، 24 مئی، 2019

گستاخ رسول ص کا تعین اگر چوده سال پهلے سے کر لیا جاتا تو آج کسی بدبخت کو توھین رسالت کی جرات نه ھوتی.

گستاخ رسول ص,..رام سیتا..اور ارسطو,

رات ھم نے مسلمانوں کے نام نھاد خلیفه کے متعلق کچھ رسول الله ص کی گستاخی کے متعلق ثبوت دیۓ یه عام باتیں ھیں بلکه برادران آپنی تقریروں میں فخریه بیان بھی کرتے ھیں.

کچھ بھائی دفاع کیلۓ بھی سامنے آۓ شاید وه تاریخ سے ناواقف ھیں.

اگر ھم باریکی سے ان کتب کا مطالعه کریں تو پتا نھیں اور کتنے مواقع پر اس طرح کی گستاخی کی گئی.

اگر غیر مسلم  شان پیغمبر ص میں گستاخی کرۓ یا اس پر الزام لگا دیا جاۓ تو ھم  احتجاج کرتے ھوۓ سڑکوں پر آ جاتے ھیں,

سزاۓ موت کا مطالبه کرتے ھیں بلکه پچھلے کچھ عرصه میں انکی آبادیوں تک کو آگ کے ساتھ  زنده کچھ لوگوں کو آگ  میں بھی دھونس دیا.

مگر ھمارا مسلمان اگر اس طرح کی حرکت کر لے تو ھمیں ناگ سونگھ جاتا ھے.

ھزاروں سال قبل سکندر آعظم کے استاد اور سقراط و افلاطون کے شاگرد,

                          " ارسطو "

کا جو 322/قبل مسیح وفات پا گۓ تھے یونان میں کیس ری اوپن کیا گیا,

 تاکه اس کی موت کی وجوھات جان کے قاتل کی سزا کا تعین کیا جا سکے.

اسی طرح کا ھزاروں سال پرانا ایک اور کیس شھر پٹنه ریاست بھار انڈیا کی عدالت میں بھی کھولا گیا.

                " رام اور سیتا"

کا ,  رام کے بھائی لکشمن پر لگے الزام میں رام کو قصور وار ٹھرا کر منافقت کھا گیا.

پاکستان میں بھی آج سے 45/سال قبل کا زوالفقار علی بھٹو کا کیس پیپلز پارٹی دوباره سماعت کرانا چاھتی ھے تاکه جھوٹ اور سچ کا تعین کیا جاۓ حالنکه قاتل بھی مر چکے ھیں.

اس طرح کے اور بھی بھت کیسز ھیں جو دوباره سماعت کرکے مجرمین کی سزا کا تعین کیا گیا.

 بھت سے کیس مسلمانوں میں بھی زیر التوا ھیں جن کا تعین کرنا باقی ھے.

شان رسالت ص میں گستاخی کے بارۓ پاکستان کا قانون سزاۓ موت کی سزا تجویز کرتا ھے.

جھاں بھت سے گستاخان رسالت ص کو مسلمانوں کی منافقت نے سزا  سے بچایا ھے,

 بلکه اس طرح کے لوگوں کو احترام کا درجه دیتے ھوۓ ملت اسلامیه کا خلیفه بھی چن لیا گیا.

صرف ایک مذھب ھے مذھب حقه اثناۓ عشریه جو مسلسل چوده سو سال سے احتجاج پر ھے .اور مطالبه کر رھا ھے

که گستاخ پیغمبر ص جو بھی ھو بلا تفریق جو حیات ھیں انھیں بھی اور جو مر گۓ ھیں قبروں سے ان کی باقیات مراد بوسیده ھڈیوں کو بھی گٹھڑی میں باندھ کر علامتی سولی چڑھایا جاۓ.

تاکه آنے والے وقتوں میں کسی کو شان رسالت ص میں نازیبا الفاظ ادا کرنے کی جرات نه ھو.

اگر عمل نه کیا تو پھر ھمارا کیس الله تعالی کی عدالت میں ھے جھاں زره بھر بھی ناانصافی کا اندیشه نھیں ھے.

ھمارا یه مطالبه عالم اسلام کے صاحب طاقت حکمرانوں سے ھے.

که آۓ مسلمانوں الله کی ان آیات کی پاسداری کرو,

 جن میں فرمان الھی ھے.

قرآن مجید میں سورہ نحل کی آیت مبارکہ (90) میں ارشاد ربانی ھے, ترجمہ:

 بے شک اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے عدل کا اور احسان کا.

بلکه قرآن میں 227/سورتوں میں عدل پر زور دیا گیا ھے.

چاھے تمھاری اولاد اور ماں باپ ھی کیوں نه ھوں.

جبکه پاک نبی ص نے سابقه قوموں کی تباھی کی وجه بھی عدل کا نه ھونا بتایا.

دیکھتے ھیں ھماری اس آواز کو کتنی تائید ملتی ھے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...