Saieen loag

جمعہ، 24 مئی، 2019

مزاروں پر مناسک حج اور جنت کی ٹکٹ کا اجراء...قسط نمبر :4

.تحلکه خیز پوسٹ......مت نظر انداز کریں

یه پوسٹ حقائق پر ھے معترض کا اعتراض اسکی کم علمی اور کم عقلی کا عکاس ھو گا.
                         قسط نمبر :4 

حضرت مجدد الف ثانی.....کے عرس شریف میں شامل ھونے والے پاکستانی وفد کے سربراہ سید افتخار الحسن ممبر صوبائی اسمبلی نے اپنی تقریر میں سرھند کو کعبہ کا درجه دیتے ھوئے,
 دعوی کیا کہ.  ’’ہم نقشبندیوں کے لئے مجدد الف ثانی ...... کا روضہ حج کے مقام (بیت اﷲشریف)کا درجہ رکھتا ھے.

 (نوائے وقت ,11اکتوبر 1991,جمعہ میگزین صفحہ:5).

صدر مملکت,کابینہ کے ارکان,فوج کے جرنیل ‘عدلیہ کے جج اور اسمبلیوں کے ممبر سبھی حضرات وطن عزیز کے تعلیمی اداروں کے سند یافتہ اور فارغ التحصیل ھیں .

ان کے عقیدے اور ایمان کا افلاس پکار پکار کر یہ گواھی دے رہا ھے کہ ہمارے تعلیمی ادارے درحقیقت علم کدے نہیں صنم کدے ھیں.

جہاں توحید کی نہیں شرک کی تعلیم دی جاتی ھے .
اسلام کی نہیں جہالت کی اشاعت ہورھی ھے,
جہاں سے روشنی نہیں تاریکی پھیلائی جارہی ھے,
 حکیم الامت علامہ اقبال رح نے ہمارے تعلیمی اداروں پر کتنا درست تبصرہ فرمایا ھے.

گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے ترا           کہاں سے آئے صدا  لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ.

        مذکورہ بالا حقائق سے اس تصور کی بھی مکمل نفی ہوجاتی ھے کہ قبر پرستی اور پیر پرستی کے شرک میں صرف ان پڑھ ‘جاہل اور گنوار قسم کے لوگ مبتلا ہوتے ہیں اور پڑھے لکھے لوگ اس سے محفوظ ہیں.

3 :۔دین خانقاھی:
اسلام کے نام پر دین خانقاھی درحقیقت ایک کھلی بغاوت ھے,دین محمد ص کے خلاف‘عقائد وافکارمیں بھی اور اعمال وافعال میں بھی امر واقعہ یہ ھے کہ دین اسلام کی جتنی رسوائی خانقاھوں مزاروں,درباروں اور آستانوں پر ھورھی ھے.
 شاید غیر مسلموں کے مندروں,گرجوں اور گردواروں پر بھی نہ ہوتی ھو.

 بزرگوں کی قبروں پر قبے تعمیر کرنا,ان کی تزئین وآرائش کرنا,ان پر چراغاں کرنا ‘پھول چڑھانا.
انہیں غسل دینا,ان پر مجاوری کرنا,ان پر نذرونیاز چڑھانا,
وہاں کھانا اور شیرینی تقسیم کرنا,جانور ذبح کرنا,وہاں رکوع وسجود کرناہاتھ باندھ کر باادب کھڑے ھونا.

ان سے مرادیں مانگنا,ان کے نام کی چوٹی رکھنا,
ان کے نام کے دھاگے باندھنا,ان کے نام کی دھائی دینا,
تکلیف اورمصیبت میں انہیں پکارنا ‘مزاروں کا طواف کرنا,طواف کے بعد قربانی کرنا.

اور سر کے بال مونڈوانا,مزار کی دیواروں کو بوسہ دینا وہاں سے خاک شفا حاصل کرنا,ننگے قدم مزار تک پیدل چل کرجانا اور الٹے پاؤں واپس پلٹنا .

یہ سارے افعال تو وہ ھیں جو ھر چھوٹے بڑے مزار پر روز مرہ کا معمول ھیں اور جو مشہور اولیاء کرام کے مزار ہیں,
 ان میں سے ھر مزار کا کوئی نہ کوئی الگ امتیازی وصف ھے.

 مثلاً:  خانقاھوں پر بہشتی دروازے تعمیر کئے گئے ہیں.
 جہاں گدی نشین اور سجادہ نشین نذرانے وصول کرتے اورجنت کی ٹکٹیں تقسیم فرماتے ہیں.
 کتنے ھی امراء ‘وزراء‘اراکین اسمبلی ‘سول اور فوج کے اعلیٰ عہدیدار سر کے بل وہاں پہنچتے ہیں.
 اور دولت دنیا کے عوض جنت خریدتے ھیں,بعض ایسی خانقاھیں بھی ھیں جہاں منا سک حج ادا کئے جاتے ھیں.

مزار کا طواف کرنے کے بعد قربانی دی جاتی ھے,بال کٹوائے جاتے ہیں ‘اور مصنوعی آب زم زم نوش کیا جاتا ھےبعض ایسی خانقاھیں بھی ھیں,
 جہاں نومولود معصوم بچوں کے چڑھاوے چڑھائے جاتے ہیں ‘بعض ایسی خانقاہیں بھی ھیں جہاں کنواری دوشیزائیں خدمت کے لئے وقف کی جاتی ھیں.

بعض ایسی خانقاھیں ھیں جہاں اولاد سے محروم خواتین ’’نوراتا‘‘بسر کرنے جاتی ھیں.
(ملتان کے علاقہ میں ایسی بہت سی خانقاہیں ھیں جہاں بے اولاد خواتین نوراتوں کے لئے جاکر قیام کرتی ھیں اور صاحب مزار کے حضور نذر ونیاز پیش کرتی ہیں .
مجاوروں کی خدمت اور سیوا کرتی ھیں اور یہ عقیدہ رکھتی ھیں کہ اس طرح صاحب مزار انہیں اولاد سے نواز دے گا.
 (عرف عام میں اسے نوراتا کہا جاتا ھے)

(سائیں لوگ بھی زمانه جاھلیت میں اس طرح کی بدعات کا حصه رھا ھے)

 انہی خانقاھوں میں سے بیشتر بھنگ چرس,افیون,گانجا اور ہیروئن جیسی منشیات کے کاروبار ی مراکز بنی ہوئی ھیں.
زمانه کی ترقی کے ساتھ ساتھ اب خانقاھوں پر شیشه کا نشه بھی دستیاب ھے.

 بعض خانقاھوں میں فحاشی بدکاری اور ھوس پرستی کے اڈے بھی بنے ہوئے ھیں.

بعض خانقاہیں مجرموں اور قاتلوں کی محفوظ پناہ گاہیں تصور کی جاتی ہیں.

اس طرح کا اڈا سائیں لوگ نے زمانه طالب علمی میں خیر پور ٹامیوالی میں واقع مزار خواجه خدا بخش کے عرس کے موقع پر بھی دیکھا جو موت کے کنواں سے ملحق تھا.

 (ویسے تو اخبارات میں آئے دن مزاروں اور خانقاھوں پر پیش آنے والے المناک واقعات لوگوں کی نظروں سے گزرتے ھی رہتے ہیں.

 ہم یہاں مثال کے طور پر صرف ایک خبر کا حوالہ دینا چاہتے ہیں:
 جو روزنامہ ’’خبریں ‘‘مورخہ 15,اکتوبر 1993ء میں شائع ھوئی ھے.

 وہ یہ کہ ضلع بہاولپور میں خواجہ حکیم الدین میرائی کے سالانہ عرس پر آنے والی بہاولپور اسلامیه یونیورسٹی اولڈ کیمپس  کی دوطالبات کو سجادہ نشین کے بیٹے نے اغوا کرلیا.
 جبکہ ملزم کا باپ سجادہ نشین منشیات فروخت کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا.

(مذید حانقاھوں کے متعلق چونکا دینے والے حقائق جاننے کیلۓ  "سائیں لوگ"
کی پوسٹوں سے جڑۓ رھیۓ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...