Saieen loag

ہفتہ، 25 مئی، 2019

علم غائب اور واقعه افک کی حقیقت...قسط نمبر :8

علم غایب والا عقیده آور واقعه افک
                                   
قسط نمبر :6/2.   تحریر و تحقیق : سائیں لوگ

.

کل کی پوسٹ سے تحریر کا بقیه حصه جس میں غالیوں کے بھتان کا کلام مقدس کی روشنی میں رد پیش کیا گیا.

اب غالی کھتا ھے که خود رب نے بھی بھت روز اس واقعه کے متعلق آیات نه اتاریں تو کیا الله پاک بھی نھیں جانتے تھے.

غالی ھمیشه الله پاک کے افعال میں رسول الله ص کو مقابلے میں لے آتے ھیں انھیں خدا کا خوف کرنا چاھیۓ الله تعالی نے جب مناسب سمجھا خبر دے دی.

 نبی پاک ص نے آخری وقت تک یھی فرمایا که عائشه اگر گناه ھوا ھے تو الله تعالی سے توبه و استغفار کر لو وه غفور و رحیم ھے اگر پاک نبی ص کو علم تھا تو آخری وقت تک اظھار کیوں نه فرمایا
 جب تک آیات نازل نه ھو گئیں.

 کیا پاک نبی ص پر کوئی پانبدی تھی دوسرا غالیوں کا عقیده ھے که آپ ص اور آئمه معصومین ع ھر جگه حاضر و ناضر ھوتےھیں اگر یه سچ ھے تو پھر آپ ص حضرت عائشه کی گمشدگی کے دوران ان کے ساتھ ھی ھوں گے تو پھر صحابه کرام سے کیوں حضرت عائشه کی عصمت کا پوچھتے رھے اور الله پاک کے اس فرمان کی کیوں مخالفت کی که 

لا تکمو الشھادة ومن یکتبھا فانه اثمه قلبه.

ترجمه: اور تم گواھی کو نه چھپاؤ جو اسے چھپاۓ گا وه گنھگار دل والا ھے.
سوره بقره آیت :283.

حالنکه غالیوں نے آپنی تفاسیر میں بھی تسلیم کیا ھے که خود حضرت عائشه بھی بار بار سب کو بتاتی رھیں که میں بے قصور ھو کیونکه انھیں تو یعقین تھا که میں پاکدامن ھوں پھر بھی رسول الله ص سمیت کسی نے ان کی بات کا یعقین نه کیا.

  لیکن حضرت عائشه متواتر کھتی رھیں که خدارا میری عصمت و عزت کی بات ھے اس کا ڈھنڈورا نه پیٹو میرا کوئی جرم نھیں.میں بے قصور ھوں.

حضرت عائشه کی اس بات سے یعقین ھوتا ھے که آپ ص عالم الغیب نھیں.

دوسرا جب تک الله تعالی نے قرآن میں واضح نه فرمایا کسی نے بھی حضرت عائشه کی بات پر یعقین نه کیا.

سوره نور ع:12
میں الله پاک فرماتا ھے    ترجمه:
اور سنتے ھی مومن مردوں و عورتوں نے آپنے حق میں نیک گمانی کیوں نه کی اور کیوں نه کھه دیا که یه تو کھم کھلا صریح بھتان ھے.

اس آیت سے معلوم ھوتا ھے که نزول برات سے پهلے مسلمان پر نیک گمانی واجب اور بد گمانی حرام تھی.

اس بھتان کے خالق عبدالله بن ابی منافق کو ان آیات کے نذول کے بعد حضرت سعد بن معاز جیسے سچے اصحاب عبدالله بن ابی منافق کو قتل کرنے تک کیلۓآماده ھو گۓ.

بات سوچنے کی یه ھے که اگر پاک نبی ص عالم الغیب ھیں تو صاحبه کرام کی محفل میں اس سچ کا اظھار کیوں نه فرمایا اور جو عصمت کی دھجیاں منافقین و مشرکین کی طرف سے آڑائی گئیں ان کا توڑ کیوں نه کیا اور اس غیب کا کیا فائده جو عزت کی رسوائی کو بے نقاب نه کر سکے.اور حقیقت سامنے نه لائی جا سکے.

یه کیسی میعاد ھے جو ایک ماه سے اوپر گزر جانے پر وحی خداوند سے حقیقت واضح ھوئی.

بڑی حیرت کی بات ھے آج چوده سو سال بعد غالی آپ ص اور آئمه معصومین ع پر عالم الغیب کا جھوٹ باندھ رھا ھے.

اس واقعه میں سچے مخلص اصحاب سمیت خود ابو الائمه حضرت علی ع بھی موجود تھے خود انھوں نے بھی پاک نبی ص کی کوئی مدد نه فرمائی.بلکه یهاں تک کهه دیا که آپ کو بیویوں کی کیا کمی ھے جبکه سوره تحریم میں خود الله پاک بھی دوسری شادیوں کی اجازت فرما چکے تھے.

مقام حیرت ھے اتنی برگزیده ھستیوں کو بھی توفیق نه ھوئی که کھه دیتے که آپ تو لوح محفوظ کے حافظ ھیں.
 عالم الغیب ھیں  ماکان وما یکون کا علم آپکے علمی سمندر کا ایک قطره ھے.

 ایک لاکھ چوبیس ھزار پیغمبر اور تمام ملائکه آپکے شاگرد ھیں پانچ کروڑ برس دریا خاص میں آپ کی حاضری رھی ھے آپ سے تو کچھ بھی مخفی نھیں لھذا کیوں خود آپنی غیرت و عزت کی رسوائی کرا رھے ھیں.
8
مگر یھاں معامله الٹ ھے شاعر رسول الله ص جناب حسان بن ثابت,جن کیلۓ آپ ممنبر رکھوایا کرتے تھے  وه اور حضرت مسطح بن اثاثه اور ام المومینین حضرت زینب کی ھمشیره اور رسول ص کی پھوپھی زاد حمنه بنت حجش اس بھتان کی تشھیر میں زور شور سے شریک تھے آیات نذول برات کے بعد سزا کے طور ان سب کو کوڑۓ لگاۓ گۓ.

جب ھم اتنے واضح اور محکم آیات و مستند دلائل سے غالیوں کے دعوی کو رد کرتے ھیں تو پھر یه بدبخت ھمیں وھابی,کافر,مرتد وغیره جیسے القابات و خطابات سے نوازتے ھیں.
جبکه یه گمراه لوگ ھماری پوسٹ پر آ کر علمی گفتگو سے بات نھیں کرتے بلکه معاویه کی طرح گالی گلوچ اور لعن تعن کے کمنٹس کر کے بھاگ جاتے ھیں.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...