Saieen loag

بدھ، 1 مئی، 2019

پاکستان میں تشیع مشکلات کا شکار کیوں....

پاکستان بالعموم اور اس کے اندر بالخصوص تشیع گوناگوں مشکلات کا شکار ھے.

جن سے آپ سب برادران آگاه ھیں ان مشکلات میں سب سے بڑی وجه ایسی تعلیم کا فقدان ھے جو ھمارۓ سفر اور مسلکی مسائل کو حل کرنے کیلۓ بنیاد بن سکتی ھے.

وه ھے قرآن کی تعلیم جسکا خود الله تعالی نے اھتمام کیا ھے اور خود ھی اس کے معلم بھیجے ھیں.

سوره جمعه آیت :2, میں الله تعالی فرماتا ھےھے:
وھی ھے جس نے خوانده لوگوں میں انھیں میں سے ایک رسول بھیجا جو انھیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ھے,

 اور انھیں پاکیزه کرتا ھے اور انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ھے جبکه اس سے پهلے یه لوگ صریح گمراھی میں تھے .

اس تعلیم کے معلم خداوند نے خود چنے جسکا نصاب خود الله تعالی نے خود رکھا اور ان معلین کیلۓ طریقه تعلیم ,روش تعلیم,اور اس کا طریقه کار خود خداوند تعالی نے معین کیا اور اس طرح لوگوں کو گمراھی سے نکالا.

لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں ایک مخصوص طبقه جسکی آمدنی کا بڑا زریعه منبر حسین ع ھے.

یه لوگ اھل تشیع کی کثیر تعداد کو اس حقیقی تعلیم سے دور رکھ کر,

 آپنے کاروبار کو وسعت اور دفاع کرتے ھیں تاکه ان کا بزنس کسی مشکلات کا شکار نه ھو اور یھی کم علم اور سادۓ لوگ ان کے قیاسی اور فلسفانه ,خود ساخته عقائد و علم سے جڑۓ رھیں.

اور یه حقیقت ھے اس طبقه کی یه روش جو منبر سے جڑی ھے اصل میں ھمارۓ مذھب کی رسوائی, بدنامی اور پس ماندگی کا سبب ھیں .

یھاں ھم کچھ حقائق پیش کرتے ھیں.

وفاق المدارس ایک نیم سرکاری اداره ھے اس کے پانچ وفاق ھیں ان میں ایک شیعه مدارس کا  وفاق ھے.

گورنمنٹ کے ساتھ ان وفاق المدارس کا رابطه ھے انھیں کے ایک رکن کے بقول اھلسنت کے چار وفاق ھیں ایک اھلحدیث کا,ایک بریلوی,ایک دیوبند ,اور ایک جماعت اسلامی کا.اور ایک عام دیوبندی کا ھے جماعت اسلامی کا الگ وفاق ھے ان مدارس کا پورا حساب کتاب گورنمنٹ کے پاس ھے سواۓ جماعت اسلامی کے .

که کس وفاق کے پاس کتنے مدارس اور طلباء ھیں.

شیعه مدارس کی تعداد 470/اور ان میں طلباء کی تعداد شرمناک حد تک 3500/کے قریب ھے.

جبکه بریلوی مسلک کی دس لاکھ جو پاکستان کا اکثریتی مسلک ھے.
دیوبندی 25/لاکھ .

اور اسی طرح اھلحدیث  کی بھی 25 لاکھ سے زیاده ھے .

پانچواں وفاق جماعت اسلامی کا ھے جو خودمحتار ھے اس لیۓ اس کا ریکارڈ موجود نھیں ھے.

یه ھیں وه حقائق جن کی وجه سے ھم ان لوگوں سے کم منظم اور تفریق و اختلاف کا شکار ھیں اور آۓ دن منبر پر قابض کم علم لوگوں کا گروه  ھے جو نت نۓ نۓ عقائد و آفکار مذھب میں داخل کرتے جا رھے ھیں.

جنھیں ھماری بھولی بھالی قوم واه واه اور نعروں سے خیر مقدم کرتے ھوۓ آپنے ایمان  میں ڈھال رھے ھیں.

اور یه حالات مذید بگڑتے جا رھے ھیں کیونکه ھمارۓ ھاں قرآن و اھلبیت ع کی حقیقی تعلیم سے ھٹ کر خودساخته روایات و نظریات کے پرچار سے کفر و شرک بڑھ کر دوسرۓ مذاھب کے درمیان خلیج کا باعث بن رھا ھے.

اس طوفان کو روکنے کیلۓ منبر کے غلط استعمال کو روکنا اور علماء حقه کو آپنا کلیدی کردار ادا کرنا ھوگا.

اور مذھب میں داخل باطل نظریات و افکار کی مذمت کرتے ھوۓ حقیقی دینی تعلیم جو ھمیں قرآن و اھلبیت ع سے ملتی ھے عام کرنا ھوگی.

ھر قاری بھائی سے درخواست ھے وه شیعه عوام میں یه شعور اجاگر کریں اور پیار و محبت تحمل و بردباری سے ملت و مذھب میں باطل عقائد جدیدیه کے خلاف آواز اٹھائیں.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...